ٹائی ٹینک جہاز کی کہانی!
15اپریل 1912 تاریخ کا وہ دن جس دن دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز ٹائی ٹینک 1500 مسافروں سمیٹ بحر اوقیانوس کے سرد پانی میں ایک آئیس برگ یعنی ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا۔
اس واقعے نے ٹائی ٹینک کے مالک کے اس دعوٰے کو بھی جھوٹا کر دیا تھا جس میں اس نے دعوٰی کیا تھا کہ یہ جہاز کھبی ڈوب نہیں سکتا۔
بحر اوقیانوس یعنی آٹلانٹینک اوشن کی گہرائی میں پڑے ٹائی ٹینک کے بوسیدہ ٹکڑے کئی انکہی داستانیں سناتے ہیں۔
ٹائی ٹینک اپنے زمانے کے سب سے بڑا بحری جہاز تھا اس پر ایک وقت میں 3600 مسافر سفر کرسکتے تھیں۔
ٹائی ٹینک کی تعمیر 1907 میں آئیرلینڈ کے شہربیل فاسٹ میں شروع ہوئی اس شہر کو بحری جہازوں کی تعمیر کا مرکز بھی کہتے ہے یہ جہاز وائٹ سٹار لائین کی ملکیت تھا اس کمپنی نے تین بڑے بھری جہاز بنانے کا آرڈر ایک ساتھ دیا تھا ان جہازوں میں اولمپیک ، بریٹانک اور ٹائی ٹینک شامل تھیں۔
ٹائی ٹینک کی طرح بریٹانک بھی ایک بد قسمت جہاز نکلا اور پہلی جنگ اعظیم 1914 میں ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا۔
ٹائی ٹینک جہاز میں جان بچانے والی کشتیوں کی گنجائش 32 کے قریب تھی لیکن اس جہاز کو اس کا مالک اتنا محفوظ سمجھتا تھا کہ کہ ان جان بچانے ولی کشتیوں کی تعداد 32 سے کم کر کے صرف 20 کر دی گئی تھی ۔
ٹائی جہاز کی لمبائی تقریباََ 883 فٹ تھی اس جہاز میں تقریباََ دنیا کی تمام آسائشیں موجود تھی جن میں سوئمنگ پُلز ، سکواش کورڈ ، لائیبرری ، جیم ، مساج رومز اور تفریح کی کئی دیگر آسائیشیں موجود تھی ۔
ٹائی ٹینک جہاز میں مسافروں کے لیے تین طرح کی درجے موجود تھی یعنی اول درجے کے مسافر دوسر درجے اور تیسرے درجے کے مسافر اگر اس جہاز کا موازنہ کسی فائیو سٹار سے کیا جائے تو بلکل غلط نہ ہوگا اور یہ وجہ ہے کہ اس جہاز کو ایک تیرنے والا فائیوں سٹار ہوٹل سمجھا جاتا تھا اس جہاز میں پہلے درجے کے مسافروں کا کرایہ تقریباََ 4500 ڈالر جبکہ تیسرے درجے کے مسافروں کا کرایہ 30 ڈالر مقرر کیا گیا تھا ۔
ٹائی ٹینک 10 اپریل 1912 کو اپنے پہلے اور آخری سفر کے لیے برطانیہ سے نیویارک کی طرف روانہ ہوا کہاں جاتا ہے کہ جب یہ جہاز اپنے سفر کے روانہ ہو رہا تھا تب سمندر کا ماحول کافی پُرسکون تھا مگر ٹھیک چار دن بعد سمندر کا ٹیمریچر 0 سے بھی نیچے آگیا تھا جس کی وجہ سے سمندر میں برفانی تودے بنان شروع گئے تھیں اس دوران ایک اور بحری جہاز نے ٹائی ٹینک عملے کو 5 سے 6 مرتبہ وارننگ کے طور آگاہی بھی فراہم کی تھی مگر اس وقت جہاز کے عملے نے اس وارننگ کو بلکل نظرانداز کر دیا تھا ۔
اور بعض لوگو کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس جہاز کے کیپٹن، کیپٹن سمتیھ کم وقت میں بحر اوقیانوس کو عبور کرنے کا عالمی ریکارڈ قائیم کرنا چاہتا تھا جس کی بنا پر ٹاٹینک 25 میل فی گھنٹے کی رفتار سے اپنے سفر کے لیے گامزن تھا کے اچانک ہی ایک برفانی تودہ جہاز کے بلک سامنے آئے اور جب تک کہ اس جہاز کے کیپٹن کو اس اندازہ ہوتا جہاز برفانی تودے کافی قریب پہنچ چکا تھا کیپٹن نے اپنی پوری قوت اور قابلیت کا استعمال کرتے ہوئے جہاز کا رخ مڑنے کی کوشش کی مگر کافی دیر ہو چکی تھی اور جہاز کا درمیانی حصہ برفانی تودے سے ٹکرا گیا۔
اس جہاز کے ڈوبنے سے 14 سال قبل ایک کتاب لکھی گئی تھی جس میں بلکل اسی طرح کا واقع بیان کیا گیا تھا یعنی اگر آپ اس کتاب کو پڑھیں تو یوں محسوس ہوگا کہ یہ ٹائی ٹینک کا ہی واقعہ ہے مزید تفصیل کے لیے ویڈیوں ملاحظہ کریں ۔