اکبر بگٹی ہیرو یا ولن؟

"talal akbar bugti" "brahumdagh bugti" "akbar bugti sons" "akbar bugti house" "akbar bugti wife" "akbar bugti family" "akbar bugti education" "akbar bugti"

 اکبر بگٹی ہیرو یا ولن ایک معلوماتی تحریر!



بگٹی قبیلے کو تین بڑے قبیلوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے. کَھلپر، میسوری اور راہجا۔ نواب اکبر بگٹی کا تعلق راہجا قبیلے سے تھا۔

1951 میں اکبر بگٹی پہلی بار گورنر جنرل کے مشیر بنے اور اس نے اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ 1952 میں نواب اکبر بگٹی کے علاقے میں گیس دریافت ہوئی جس کے بعد اس نے بزور طاقت بگٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے میسوری اور کلپرز کو علاقہ بدر کر دیا تاکہ حکومت کی طرف سے گیس کی مد میں ملنے والی اربوں روپے کی رائیلٹی کو اکیلے ہضم کیا جا سکے۔ پہلی بار مرکز میں اس کو سیاسی اثررسوخ حاصل ہوا جسے اس نے خوب کیش کیا۔ 

اسی دور میں اس نے سینکڑوں قیمتی گاڑیاں، پرائیویٹ جہاز اور بیرون ملک بڑی بڑی زمینیں خریدیں۔ 

کلپرز اور میسوری قبیلے سندھ اور ملک کے دیگر علاقوں میں دربدر ہوگئے۔ انکی تعداد اس وقت 80 ہزار کے لگ بھگ تھی۔

یہ کئی دہائیوں تک علاقہ بدر رہے۔ پرویز مشرف نے اپنے دور میں انکو دوبارہ اپنے علاقوں میں آباد کرنے کا فیصلہ کیا۔ مشرف کے اس فیصلے کی اکبر بگٹی نے بھرپور مخالفت کی اور انکی آبادکاری میں رکاوٹیں ڈالنے لگا۔

تب پرویز مشرف نے پاک فوج کی مدد سے ان کی دوبارہ آباد کاری شروع کی۔ ساتھ ہی ڈیرہ بگٹی میں فوجی چھاؤنی اور سڑکوں کی تعمیر کا آغاز کر دیا۔ 

واپس آنے والے بگٹی قبیلوں نے کچھ دوسرے چھوٹے قبائل کے ساتھ مل کر ایک جرگہ کیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب اکبر بگٹی ہمارا سردار نہیں رہا۔ جواباً اکبر بگٹی نے اپنا علاقہ چھوڑ کر پاک فوج کے خلاف گوریلا جنگ شروع کر دی۔  حیرت انگیز طور پر اکبر بگٹی کا ساتھ دینے والوں میں وہ مری بھی شامل تھے جن کے خلاف نواب اکبر بگٹی نے 70ء کی دہائی میں خود آپریشن کیا تھا۔ نواب اکبر بگٹی نے پاک فوج اور حکومتی تنصیبات پربہت سے حملے کیے حتی کہ پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا۔ کئی فوجی شہید کر دئیے۔ 

یہ بھی پڑھیں :۔ نواز شریف کی اداروں کے ساتھ جنگ

تب اس وقت کی فوجی حکومت کیا کرتی؟

 اسکے ہاتھ چومتی ؟؟

یا اس کو حب الوطنی کا میڈل پہناتی؟

ان کاروائیوں کے جواب میں پاک فوج نے اکبر بگٹی کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا۔

اسی اثناء میں نواب اکبر بگٹی کی طرف سے ایک فوجی پر ڈاکٹر شازیہ خالد کے ساتھ زیادتی کرنے کا الزام لگایا گیا اور اسے بلوچوں کی عزت پر وار قرار دیا۔ تاہم جلد ہی حقیقت کھلی  ڈاکٹر شازیہ خالد کا ریپ اکبر بگٹی نے خود کرایا تھا۔ ریاض گل اور فیروزانی بگٹی نے ڈاکٹر شازیہ گل سے زیادتی کی۔ ریاض گل زیادتی کے بعد سوئٹزرلینڈ فرار ہوگیا۔ 

اکبر بگٹی کی اس سازش کا مقصد پاک فوج کے خلاف بلوچوں کو بھڑکانا اور ان کی سپورٹ حاصل کرنا تھا۔ 

یہ خبریں بھی آنے لگیں کہ نواب اکبر بگٹی کو بیرونی امداد حاصل ہے اور افغانستان اور انڈیا انکو سپورٹ کرنے لگے ہیں۔ تاہم پاک فوج مخالف سمجھے جانے والا میڈیا اور بی بی سی اس ساری کشمکش میں نواب اکبر بگٹی کو ایک جنگی ہیرو اور پاک فوج کو ولن کے طور پر پیش کرتا رہا۔ 

اسی دوران علاقہ بدر کیے گئے بہت سے بگٹیوں کی واپسی ہوئی تو ڈیرہ بگٹی میں ایک اور جرگہ ہوا جس میں بگٹیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نواب اکبر بگٹی کو گرفتار کر کے قبیلے کے حوالے کیا جائے تاکہ اسکو سزائے موت دی جا سکے۔ 

اس کے علاوہ اکبر بگٹی کے گوریلے راہ فرار اختیار کرنے لگے۔ اس کو گرفتاری کا خوف لاحق ہوگیا۔ بگٹیوں کے جرگوں کی اطلاعات بھی اسکو مل گئیں تھیں۔ 

اس کے پاس کوئی چارہ کار نہ رہا سوائے گرفتاری دینے کے۔ لیکن اس نے دوسرا راستہ اختیار کیا۔ 

اس نے پاک فوج سے مذاکرات کرنے کی اپیل کی۔ جس کو فوراً ہی منظور کر لیا گیا اور فوج نے اپنے چار یا پانچ نہتے آفیسرز کوہلو کے ایک غار میں اکبر بگٹی سے مذاکرات کے لیے بھیجے جہاں اسنے ان آفیسرز سمیت خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ 

یہ خاصا احمقانہ خیال ہے کہ آرمی نے وہاں کوئی میزائل یا راکٹ مارا تھا اپنے آفیسرز کی موجودگی میں۔ غار کے جس حصے میں بلاسٹ ہوا تھا وہاں باہر سے کسی راکٹ کا پہنچنا ممکن ہی نہیں لیکن حیرت انگیز طور پر اسکو کبھی زیر بحث نہیں لایا جاتا۔ 

وہاں صرف بم بلاسٹ کیا جا سکتا تھا اور ظاہر ہے۔ یقیناً بلاسٹ وہیں پر کسی نے کیا تھا۔ یہ بات کون مان سکتا ہے کہ  وہ بلاسٹ ان چار آفیسرز نے مل کر کیا ہوگا یا پہلے آرمی نے وہاں بم فٹ کیا پھر اپنے آفیسرز کو مروانے بھیجا اور نواب صاحب صرف تماشا دیکھتے رہے۔ 

اب یہاں میرے ایک دو سوال ہیں؟

اکبر بگٹی کی خودکشی کو قتل "ثابت" کیا جانا ابھی باقی ہے۔ لیکن جو چیزیں ثابت شدہ ہیں ان پر بات کیوں نہیں کی جاتی؟؟

 مثلاً ۔۔ 

اپنی نجی ملیشیاء کی مدد سے 80،000 لوگوں کو علاقہ بدر کرنا؟

سرکاری تنصیبات پر حملے کرنا؟

پاک فوج کے جوانوں کو شہید کرنا؟

پاک فوج کا ہیلی کاپٹر مار گرانا؟

پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کرنا؟

اور پاکستان دشمنوں سے مدد لینا؟؟

کیا یہ جرائم نہیں تھے؟ 

کیا انکی کوئی سزا نہیں؟ 

کیا یہ جرائم قابل تکذیب نہیں؟

مرحوم کے حوالے سے یہ بھی مشہور ہے کہ اس نے نوابی حاصل کرنے کے لیے 13 سال کی عمر میں اپنے چچا کو قتل کر دیا تھا۔ انہی جناب نے 1993ء میں قومی اسمبلی میں پاکستان کے چاروں صوبوں کی مشترکہ زبان اردو کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ 

بلوچوں اور بگٹیوں کی شان کسی نواب اکبر بگٹی یا براہمداغ بگٹی کی محتاج نہیں۔ بگٹی مائیں ابھی سرفراز بگٹی جیسے بیٹے پیدا کر رہی ہیں جن پر صرف بگٹی نہیں بلکہ 20 کروڑ پاکستانی فخر کرتے ہیں۔ 

تحریر شاہد خان


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی