Allah Ki Zaat Per Yaqeen Aur La Ilaha Ilallah |
ملحدین سے سوال ؟
ملحدین کے گروپس میں اکثر یہ سوال گردش کرتا نظر آتا ہے کہ "فلاں جگہ بچے سیلاب میں مارے گئے یا فلاں عورت ظلم کا شکار ہوکر مرگئی۔ اگر اللہ کا وجود ہے تو روکا کیوں نہیں؟"
چلیں میں ایک سوال کرتا ہوں۔
اگر اللہ کے عدم وجود کو تسلیم کر لیا جائے تو ان مظلوموں کے ساتھ ہونے والے ظلم کا مداوا تب کیسے ہو؟
ایک مثال دیتا ہوں۔
میں پشاور میں ایک عورت کو جانتا ہوں۔
نہایت غریب،
شوہر مر چکا،
تین بچے پال کر چھ سات سال کے کیے، اور ہر ایک بچہ پاگل ہوکر فوت ہوگیا،
اس کی بہن یا بھائی نے ترس کھا کر اپنا بچہ دیا اور وہ بےچارہ بھی چند سال بعد فوت ہوگیا،
یہ خاتون پشاور کاکشال میں رہتی ہے،
لوگ ترس کھا کر کچھ نہ کچھ کھانے کو دے دیتے ہیں۔
میں بطور مسلمان اس عورت سے کہہ سکتا ہوں کہ "غم نہ کرو مائی، تمہیں ایک دائمی زندگی ملے گی جہاں اس عارضی زندگی کے تمام دکھوں کا مداوا ہوجائیگا اور وہ بھی مل جائنگے جن سے بچھڑ چکی ہو۔"
جب ملحد کہتے ہیں کہ اللہ ہے تو اس عورت پر ظلم ہوا کیوں ان سے سوال ہے کہ اگر نہیں ہے تو اس عورت کے لیے ملحدوں کے پاس کیا ہے؟؟
جہاں تک زمین پر جاری دکھ سکھ کے حوالے سے سوال ہے تو اس پر میری رائے یہ ہے کہ اگر میں یہ مان لوں کہ ایک ایسی ہستی ہے جو اس محیر العقول اور عظیم کائنات کی خالق ہے جس کے کوانٹم لیول سے لے کر کہکشاؤوں تک کے اسرار ہماری سمجھ سے باہر ہیں تو مجھے یہ تسلیم کرنے میں بھی کوئی عار نہیں ہونی چاہئے میری عقل اور اس کی حدود بھی پھر اسی خالق کی پیدا کردہ ہیں اور بہت کچھ اس نے ہماری عقل کی حدود سے باہر رکھا ہوگا۔
بشمول خود اس خالق کی ذات اور فیصلوں کے۔
بجائے اس کے کہ میں یہ سوچوں کہ اس نے فلاں فیصلہ کیوں کیا یا فلاں حکم کیوں جاری کیا میرے لیے یہ تدبر کرنا کافی ہوگا کہ اس کا وجود ہے یا نہیں؟
میں سائنس سے رجوع کرتا ہوں۔ جو خالق کا وجود ثابت نہیں کرسکتی۔ لیکن ساتھ ہی وہ خالق کا "عدم وجود" بھی ثابت کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔
اس سے میں یہ نتیجہ اخذ کرونگا کہ وہ بہت طاقتور ہے جو اپنے اور انسان کے درمیان اتنا فاصلہ ضرور رکھنا چاہتا ہے کہ انسان کبھی بھی اس کا وجود ثابت نہ کرسکے بلکہ اس کو ایمان (غیب پر یقین) ہی رکھنا پڑے۔
سائنس کے بعد میں مذاہب کو دیکھتا ہوں تو وہ بھی ثبوت پیش کرنے کا دعوی نہیں کرتے بلکہ ایمان بالغیب کی بات کرتے ہیں۔
اسلام سب سے لا اله الا الله سے آغاز کرتا ہے اور وہ بھی ثابت کرنے کی نہیں نشانیوں سے شناخت کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ نشانیاں میں ڈھونڈنا چاہوں تو اللہ کے وجود پر دلالت کرنے والی بہت سی مل جاتی ہیں۔
ایک بار میں اللہ یا خالق کا وجود مان لوں پھر مجھے ان سوالات میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں جو اس مضمون کے سب سے شروع میں پیش کیا۔ تب میرے لیے اتنی تسلی کافی ہے کہ کائنات کا خالق جو فیصلے کر رہا ہے اس حوالے سے ضروری نہیں کہ ہر چیز میری عقل کا احاطہ کر سکے۔
تحریر شاہد خان
نوٹ ۔۔ اللہ کی ذات پر یقین کر لینے کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں کیوں پیدا کیا؟ اس کا جواب پھر ہمیں اس کے بھیجے گئے پیامبر (پیغمبر) دیتے ہیں۔ پیغمبر بھی اپنے ساتھ نشانیاں لاتے ہیں جن سے ان کی شناخت ممکن ہوتی ہے کہ وہ اللہ کا ہی بھیجا ہوا ہے۔