نا فرمان اولاد کے لیے دنیا اور آخرت میں سزا

اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اولاد پر والدین کے حقوق

قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے فورََ بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ ماں باپ کی خدمت اولاد کے لیے فرائض میں شامل ہیں ۔


وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا (الاسراء:23( ترجمہ: اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات کرنا۔ اس آیت کریمہ پہ غور کریں کہ اللہ نے کس طرح اپنی عبادت کا حکم دیتے ہوئے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے ؟ اس آیت سے والدین کے بلندترین مقام ہونے کا پتہ چلتا ہے جن کی نافرمانی تو دور کی بات انہیں اف بھی کہنے سے منع کیا گیا ہے ، ان کے لئے سراپا موم بن جانے کا حکم ہے ۔ والدین کے بلند مقام ومرتبہ کے سبب ان کی نافرمانی کرنے والوں کواللہ تعالی نے دنیا میں ہی سزا دینے کا دستور بنا دیا ہے تاکہ اولاد حقوق والدین کی رعایت کرے اور ان میں حق تلفی یا کوتاہی سے اللہ کی سزا کا خوف کھائے ۔

اس کے ساتھ ساتھ متعدد احادیث میں بھی اولاد کو ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہیں اس سلسلے میں نبی کریم ﷺ کے چند فرامین ملاحظہ فرمائٰیں۔

یہ بھی دیکھیں:اللہ کی ذات پر یقین اور لا الہ الا اللہ

(1)نبی ﷺ کا فرمان ہے : كلُّ ذنوبٍ يؤخِرُ اللهُ منها ما شاءَ إلى يومِ القيامةِ إلَّا البَغيَ وعقوقَ الوالدَينِ ، أو قطيعةَ الرَّحمِ ، يُعجِلُ لصاحبِها في الدُّنيا قبلَ المَوتِ (صحيح الأدب المفرد:459) ترجمہ: ہر گناہ کی سزا اللہ تعالیٰ مؤخر کردیتا ہے جس کو چاہتا ہے قیامت کے دن تک سوائے ظلم اور والدین کی نافرمانی کے یا رشتہ توڑنے کے کیونکہ اس کی سزا اللہ تعالیٰ موت سے پہلے گناہگار کی زندگی میں ہی دے دیتا ہے۔

(2) نبی ﷺ کا فرمان ہے : اثنانِ يُعجِّلُهما اللهُ في الدنيا : البغيُ ، و عقوقُ الوالدَينِ(مستدرک حاکم) ترجمہ: دو ایسے گناہ ہیں جن کی سزا دنیا ہی میں دی جاتی ہے ، وہ ظلم اور والدین کی نافرمانی ہے ۔ ٭ شیخ البانی نے اس کی سند کو مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے ( السلسلۃ الصحیحۃ: 1120)

(3) نبی ﷺ کا فرمان ہے : ما من ذنبٌ أجدرُ أن يُعجِّلَ اللهُ لصاحبِه العقوبةَ في الدنيا مع ما يدَّخِرُ له في الآخرةِ من البغيِ وقطيعةِ الرحمِ(صحيح ابن ماجه:3413) ترجمہ: ظلم اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی گناہ ایسا نہیں جس کا مرتکب زیادہ لائق ہے کہ اس کو اللہ کی جانب سے دنیا میں بھی جلد سزا دی جائے اور آخرت کے لئے بھی اسے باقی رکھا جائے ۔

مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی نافرمانی اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے ، ایسے گناہگار کو اللہ دنیا میں سخت سزا دیتا ہے تاکہ ماں باپ بھی نافرمان اولاد کی سزا دیکھ لے جنہوں نے اس کی پرورش کے لئے رحم وکرم کا بازو بچھا دیا تھا اور جب اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا ، خود کمانے کھانے لگا تو اب ماں باپ کے سارے احسانا ت بھلاکر نافرمانی اور انہیں تکلیف دینے پر اتر آیا۔ نافرمان اولاد کی دنیاوی سزا میں جہاں اولاد کے لئے عبرت کا سامان ہے وہیں اس میں دنیا والوں کے بھی درس ونصیحت ہے تاکہ کوئی اولاد ماں باپ کا حق غصب نہ کرے ، ان کی خدمت سے منہ نہ پھیرے ، ان کےکھلانے پلانے اور دیکھ ریکھ میں کوتا ہی نہ کرے ، خاص طور سے جب دونوں بوڑھے ہوجائیں ،چلنے پھرنے ، کام کاج کرنے اور کمانے سے معذور ہوجائیں تو ایسے وقت میں اولاد ان کی مکمل نگہداشت کرے ۔ وقت پر کھانے کا انتظام کرے ، جوخود کھائے وہ انہیں بھی کھلائے ، بدن ، کپڑا ، جگہ کی صفائی کا خیال کرے، پیشاب وپاخانے اور ضروریات زندگی پہ مدد کرے مگرعام طور سے بوڑھے ماں باپ کی خدمت میں کوتاہی دیکھنے کو ملتی ہے ، خود بھی والدین کی خدمت سے جی چراتے ہیں اور اپنی اولاد کو بھی کسی کام پر ان کی مدد کرنے سے منع کرتے ہیں اورآج کل کی بیوی توخوب سمجھتی ہی ہے کہ ساس وسسر کی خدمت ان کی ذمہ داری نہیں ، احسان کا درجہ تو بعد کا ہے ۔ واقعی یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ یہ احادیث ہمیں یہ بھی بتلاتی ہیں کہ والدین کے ساتھ نافرمانی کرنے والا جہاں دنیاوی سزاکا مستحق ہے وہیں آخرت میں بھی اسے دوبارہ سزا ملے گی جیساکہ تین نمبر میں ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ یہ ایسا گنہگار ہے جس کی سزا آخرت میں باقی تو ہے ہی ، اس لائق ہے کہ دنیاوی زندگی میں بھی وہ سخت سے سخت سزا پائے ۔

والدین کا نافرمان اللہ کی نظر میں بہت ہی برا آدمی ہے اس لئے اس کی سزا بھی دنیا وآخرت میں بہت بری ہے اور والدین کا خدمت گزار اللہ کی نظر میں بہت اچھا آدمی ہے اس لئے وہ دنیا میں بھی اللہ کے خاص فضل واحسان کا مستحق ہے اور آخرت میں بھی بہتر سے بہتر بدلہ ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں والدین کی خدمت کی توفیق بخشے اور ان کی نافرمانی سے بچائے ۔ آمین

اقتباس

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی