افغانستان، جلال آباد میں پاکستانی ویزہ حاصل کرنے کے لیے افغانیوں کی جان کی بازی
افغانستان کے صوبے ننگرہار کے شہر جلال آباد میں پاکستانی ویزے کے حصول کے لیے جمع ہزاروں افغانیوں‘ کے مجمعے میں بھگڈر مچنے سے کم از کم گیارہ خواتین جانبحق ہوگئیں اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
یہ بلکل ایسا ہی ہے جیسا کہ ایک پاکستانی امریکہ یا انگلینڈ کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہیں یہاں تک کے کچھ لوگ تو اپنا ایمان تک بیچ دیتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے راستوں پر ان مماملک میں جانے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں کہ جس میں منزل تک پہنچنا ناممکن سا لگتا ہے اور موت یقینی ہوتی ہیں۔
اگر ہم یہ کہہ دے کہ پاکستان افغانیوں کے لیے امریکہ یا انگلینڈ سے کم نہیں تو یہ بات بلکل غلط نہ ہوگی کیونکہ افغانستان ہمیشہ سے جنگ کی حالت میں رہا ہیں اور افغانی عوام ہمیشہ سے اس جنگ میں جلتے آ رہیں ہے کم از کم میں تو یہ کہہ سکتا ہوں کہ میری تمام عمر میں ، میں نے کھبی بھی افغانستان میں امن نہیں دیکھا۔
دوسری طرف اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان اور پاکستانی عوام بھی افغانستان کی اس جلتی ہوئی آگ میں جلتے آ رہیں ہے ہر موقع پر پاکستان اور پاکستانی عوام نے ہمیشہ افغانیوں کو اپنا بھائی سمجھا اور نہ صرف اپنے دلوں میں جگہ دی بلکہ کئیوں نے انکے ساتھ رشتہ داریاں بھی قائم کر لی کسی نے اپنی بہن بیٹی کو ان میں بیاہ دیا تو کسی نے انکی بہن بیٹوں کو اپنے ہاں بیاہ کر اپنی گھر کی عزت بنا کر یہ ثابت کر دیا کہ ہم آپس میں امن و محبت سے جینا پسند کرتے ہیں آپس میں ایک دوسرے کے دکھ درد کو بانٹنا پسند کرتے ہیں۔
یہ بھی دیکھیں:-
جمہوریت کے نام پر اقتدار کے بھوکے جمہوری بھیڑیے
مگر اس کے باوجود یہ بات بھی سچی ہیں کہ تقریباََ 80٪ افغانی ایسے ہیں کہ جو پاکستان میں رہ کر پاکستان میں پل بڑھ کر پاکستان کے خلاف ہی اپنے زبانوں سے زہر اگلتے رہتے ہیں نہ صرف زہر اگلتے ہیں بلکہ کوئی بھی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے کہ جس سے پاکستان ساخت کو نقصان پہنچتا ہو۔
اسکے باوجود بھی ہم اس بات کے قائل ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں چاہے وہ کسی بھی قوم کا ہو افغانی ہو یا ہندوستانی ہو دوسرے مسلمان کو بھائی سمجھنا ہمارے دین کا حصہ ہیں اور اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہے کہ ان افغانیوں کے ویزے کی حصولی کے لیے جس حد تک ہو سکے آسانی پیدا کی جائے تو انشاءاللہ اس سے نہ صرف انکا بھلا ہوگا بلکہ ہمارے پاکستانی کاروباروں پر بھی اس کا ایک مثبت اثر ہوگا ۔
نوٹ:- ہر ایک ملک اپنی دفاع کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہیں اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے کھبی کھبی ایسے اقدامات اٹھانے پڑتے ہے تو اگر یہ اقدام ہماری مملکت پاکستان کی دفاع کے لیے ہیں تو اپنی ملک کی بقاء قائم رہیں اس سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی بات نہیں ۔