1984ء پاکستان کا ایٹمی دھماکہ اور نواز شریف

1984ء پاکستان کا ایٹمی دھماکہ اور نواز شریف

 پاکستان 1984ء میں جب ایٹمی دھماکہ کرنے کے قابل ہوا تو اس وقت نواز شریف محض صوبائی وزیر خزانہ تھا۔

اسی سال جنرل ضیاء نے چاغی میں ایٹمی تجربہ کرنے کے لیے ایل شیپ کی سرنگ بھی بنوا لی تھی۔

اس وقت نواز شریف کو بھی باقی پاکستانیوں کی طرح صرف اتنا علم تھا کہ کہوٹہ بم والی فیکٹری ہے۔

ہاں جس وقت پاکستان ایٹمی تجربہ کرنے لگا اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھا۔ لیکن اس وقت ۔۔۔۔

پاک فوج ایٹمی تجربہ کرنا چاہتی تھی،

ساری اپوزیشن ایٹمی تجربہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھی،

ڈاکٹر قدیر اور ان کی ساری ٹیم ایٹمی تجربہ کرنے کے لیے بےتاب تھی،

تمام صحافی حق میں تھے،

عوام ایٹمی تجربہ کرنے کا مطالبہ کر رہی تھی،

اور واحد شخص جو متذبذب تھا اور امریکہ کی پانچ ارب ڈالر کی پیشکش پر رال ٹپکا رہا تھا وہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف تھا۔ اس بات کی گواہی ڈاکٹر قدیر بھی دے چکے ہیں اور مجید نظامی سمیت کئی لوگ اس کے گواہ ہیں۔

تو نواز شریف کی ایٹمی دھماکہ کرنے میں واحد کنٹریبیوشن یہ ہے کہ اس نے ایٹمی دھماکہ رکوانے کی جو کوشش شروع کی تھی عوام اور افواج کے بے پناہ دباؤ پر وہ کوشش ترک کر دی تھی۔ بس ۔۔۔

جہاں تک نواز شریف جے ایف تھنڈر اور کروز میزائل بنانے کا دعوی ہے تو نواز شریف کو چیلنج ہے کہ کسی تصویر میں صرف کروز میزائل اور جے ایف تھنڈر شناخت کر کے بتا دیں؟


تحریر شاہد خان

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی