مولانا فضل الرحمن پر تنقید اور اعتراضات اور انکی اصل وجوہات

مولانا فضل الرحمن
 مولانا فضل الرحمن پر اعتراضات اور انکا سیاسی پس منظر

 مولانا فضل الرحمن پر تنقید اور اعتراضات!

دین اسلام سے لگاؤ اور اللہ اور رسول ﷺ سے محبت تو تمام پاکستان کے باسیوں میں پایا جاتا ہیں مگر بنسبت دیگر صوبوں کے خیبر پختونخواہ کے لوگوں میں مذہب سے لگاؤ اور اسلام کے دیگر عوامل میں دلچسپی بہت ذیادہ دیکھنے کو ملتی ہیں اور یہی وجہ ہیں کہ یہاں کے لوگ علماء اور اساتزہ کرام کو دل و جان سے چاہتے ہیں بلکہ ان پر اپنی جان تک نچاور کرنے سے گریز نہیں کرتے۔

$ads={1}

یہی وجہ ہیں کہ  2002 میں جب ایم ایم کا اتحاد وجود میں آیا تو صوبہ خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کے تین نشستوں کے علاوہ صوبے کے تمام قومی اسمبلی کے نشستیں انہوں نے جیت لیے اور اسی صوبے میں ان کی صوبائی حکومت بنی۔

اسکے بعد کچھ تو انکی کارکردگی کیوجہ سے اور کچھ آپسی اختلافات کیوجہ سے خیبر پختونخواہ کی عوام نے انکوں دوبارہ موقع نہیں دیا اور اسکے بعد ایم ایم کے اتحادی یہاں وہاں بھکر گئے اور آج تک ان  اتحادیوں میں سے کسی نے بھی کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کی جس طرح کہ ایم ایم اے نے 2002 کے الیکشن میں حاصل کی تھی۔

چونکہ اصل بحث مولانا فضل الرحمن صاحب کی ہو رہی ہے تو متحدہ مجلس عمل میں مولانا صاحب کا نام بہت بڑے ناموں میں شمار ہوتا ہیں بذات خود میں یہ نہیں جانتا کہ انکی ایم ایم اے کے لیے کیا قرنیاں ہیں؟

 ( "اگر آپ کو پتہ ہو تو کمینٹس میں ضرور آگاہ کرے ") مگر جب بھی ایم ایم اے کا نام سامنے آتا ہیں تو مولانا صاحب نظروں کے سامنے آجاتے ہیں ۔


یہ بھی دیکھیں:-
$ads={2} افغانستان، جلال آباد میں پاکستانی ویزہ حاصل کرنے کے لیے افغانیوں کی جان کی بازی
جمہوریت کے نام پر اقتدار کے بھوکے جمہوری بھیڑیے

ایم ایم اے کو اگر ایک سائیڈ پر رکھ دے تو اسکے باوجود بھی مولانا صاحب کا اچھا خاصہ ووٹ بنک پورے ملک میں موجود ہیں مگر جب سے مولانا صاحب نے ملک کے غدار ، چور اور ڈاکؤں کے ساتھ دینے اور صرف گورنمنٹ میں کسی نہ کسی طرح سے حصہ دار رہنے یا کوئی احدہ حاصل کرنے کے خواہشمند ہو گئے ہیں تب سے انکی سیاسی زندگی کا وبال شروع ہو گیا ہوا ہیں اور اب بھی جاری ہیں اور تب تک جاری رہیگا جب تک کہ مولانا صاحب اپنا سیاسی نظریہ تبدیل نہیں کر لیتے ۔

میری نظر میں مولانا صاحب پر سب سے بڑی تنقید اور اعتراض یہی ہیں کہ وہ حکومت میں رہنے کے لیے،  وزارت حاصل کرنے کے لیے کسی کا بھی ساتھ دے سکتے ہیں ، کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں اور سب سے بڑی وجہ یہ ہیں کہ وہ کئی بار حکومت میں رہ کر بھی کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دیکھا سکے اور یہی انکی بدنامی اور زوال کا باعث اب تک بنا ہوا ہیں ۔

اب بھی اگر مولانا صاحب اپنا نظریہ تبدیل کر دے تو ممکن ہیں کہ خیبر پختونخواہ کے لوگ ایک بار پھر سے انکا ساتھ دینے پر راضی ہو جائے ۔

نوٹ!

آپ کی رائے مجھ سے مختلف ہو سکتی ہے،

 ہو سکتا ہیں میں نے کچھ نقعات چھوڑ دیے ہو ،

ایک بار پھر کہونگا کہ اگر مولاناصاحب ان چوروں ، لٹیروں اور ناموس رسالت ﷺ پر ڈھاکا ڈالنے اور امریکہ کے ذر خرید غلاموں کا ساتھ چھوڑ دے اور خلوص دل سے اور اس نیت سے سیات کرنا شروع کرد ے کہ انکا مقصد اس ملک میں اسلام کی خدمت کرنا ہیں تو یقین کرے اللہ پاک انکی محبت ان لوگوں کے دلوں بھی ڈال دیگا جو ان سے نفرت کرتے ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی